حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے ایرانی سائنس دان شہید فخری زادہ کی چوتھی برسی کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی یاد میں منعقد ہونے والے پروگراموں کا کوئی نتیجہ ہونا چاہیے، تاکہ ہماری نئی نسل ان پروگراموں میں بیان ہونے والے مطالب سے سیدھی راہ تلاش کر سکے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آیات اور روایات کے مطابق، شہید اور شہادت کا مقام، حسرت اور غبطہ کا مقام ہے، کہا کہ روایات کے مطابق، شہید کے لیے سات خصوصیات بیان ہوئی ہیں ان میں سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ شہید خدا کی زیارت کرتے ہیں۔
حجت الاسلام سید حسین مؤمنی نے کہا کہ شہداء کبھی مرتے نہیں، بلکہ ہمیشہ زندہ ہیں۔ بہت سے انسان شہادت کی آرزو کرتے ہیں، کیونکہ شہداء خدا کے فضل اور عنایتوں پر خوش ہیں۔
انہوں نے شہید اور شہادت کا درجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہداء، شہادت سے پہلے بندگی کے مقام پر فائز ہوتے ہیں، اسی لیے خدا کے محبوب اور قرب الٰہی کے مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔
حجت الاسلام مؤمنی نے مزید کہا کہ شہداء کے لیے نہ فشار قبر ہے اور نہ ہی قبر کا عذاب، کیونکہ شہداء اپنے امتحانات خدا کے حضور دے چکے ہیں۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ شہداء کبھی بھی اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش میں نہیں تھے، اسی لیے خداوند ان کا نام اور ان کی یادوں کو معاشرے میں زندہ رکھتا ہے۔